This site uses cookies to store information on your computer. I'm fine with this Cookie information

Festive Opening Hours

Please note we will not be open during the public holidays, 25 & 26 Dec and 1 & 2 Jan.

On 24 & 31 Dec we will close early, with last appointments at 3pm and buildings across our sites closed at 4pm. 

Due to staffing, we are unable to provide at home postal STI kits during this time. You can still book a regular STI testing appointment here.

بچے کی پیدائش کے بعد مانع حمل دوا ئی کا آغاز کرنا

Starting Contraception After Having a Baby - Urdu

 

مانع حمل دوا ئی کے ایسے طریق کار کا انتخاب کرنے میں

 آپ کی مدد کرنا جو آپ کے لئے مفید ہو

یہ کیوں ضروری ہے؟

مانع حمل حمل کی ضرورت ایک بار پھر ’’ انتہائی ‘‘ تیزی کے ساتھ واپس آجاتی ہے -  آپ کے بچے کی پیدائش کے بعد جلد ہی 3 ہفتوں میں، لہذا اس کو تَرجِيح طور پرجلد شروع کرنا ہی بہتر ہوتا ہے۔

ہسپتال میں عملے یا کمیونٹی اس بات کو یقینی بنائے گی کہ آپ اپنے منتخب کردہ طریق کار پر آسانی سے اور جلدی کے ساتھ عمل کرسکیں گے تاکہ آپ اپنے بچے کی پیدائش کے ساتھ ہی اس کا آغاز کر دیں۔

“کاش کہ میرے آخری حمل میں اس پر بطور ایک آپشن تبادلہ خیال ہوا ہوتا۔ میں پھر سے حاملہ ہو گئی تھی جب میرا پہلا بچہ صرف پانچ ماہ ہی کا ہوا تھا۔ میں جانتی تھی کہ مجھے اپنے ایمپلانٹ کے لئے اپائنٹمنٹ لینے کی ضرورت تھی لیکن 3 سال سے کم عمر بچوں کی زندگی اور دیکھ بھال کے معاملات کے لیے وقت نکالنے کی کوشش کرنا ناممکن تھا۔

کلائیڈ بینک، گلاسگو سے 27 سالہ نتاشہ۔

مانع حمل کے متبادل طریقے

مانع حمل کے بارے میں بہت سے مؤثر اور محفوظ طریقے دستیاب ہیں جو ان لوگوں کے لئے موزوں ہیں جن کے ہاں ابھی ابھی بچہ پیدا ہوا ہو۔  ہم پہلے ان طریقوں پر تبادلہ خیال کریں گے۔

  • ایمپلانٹ
  • ہارمونل انٹراؤٹیرائن سسٹم (آئی یو ایس) - 'ہارمونل کوائل'۔
  • کاپرانٹراؤٹیرائن ڈیوائس (آئی یو ڈی) - 'غیر ہارمونل کوائل'۔
  • انجیکشن

ہم جانتے ہیں کہ وہ خواتین جو انٹراؤٹیرائن طریقے (ہارمونل اور غیر ہارمونل کوائل) اورپیوندکاری کے طریقے استعمال کرتی ہیں ان میں ان خواتین کے مقابلے میں غیر منصوبہ بند حمل ہونے کا امکان چار گنا کم ہوتا ہے جو دیگر طریقے استعمال کرتی ہیں۔ لیکن اگر آپ کو یقین ہے کہ آپ کو کبھی بھی مزید اولاد کی ضرورت نہیں ہو گی تو آپ نسبندی کے بارے میں غور کرسکتی ہیں۔ عام طور پر سب سے بہتر متبادل مردانہ نسبندی (ویسکٹومی) ہوتا ہے۔ دیگر مانع حمل طریقوں کی ایک وسیع اقسام موجود ہے جو خواتین اکثر منتخب کرتی ہیں۔ یہ طریقے بھی کارگر ہوتے ہیں لیکن حمل سے بچنے کےلیے درست طریقہ استعمال کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔

  • پروجسٹوجن - اونلی (1 ہارمون) گولی
  • مشترکہ ہارمونل مانع حمل (2 ہارمونز)
    • گولی
    • پیچ [پیوند]
    • رنگ
  • کنڈومز - یہ جنسی طور پر منتقل ہونے والے انفیکشن کے پھیلاؤ کو بھی روک سکتے ہیں۔ یہ 100 میں سے 18 خواتین میں مانع حمل کے طور پر ناکام ہوسکتے ہیں۔

ہر طریق کار کے بارے میں مزید تفصیلی معلومات اور  بہتر رائے حاصل کرنے کے لیے یہ کتابچہ ملاحظہ فرمائیں کہ آپ کے لئے کیا مناسب ہے۔ آپ کی میڈ وائف [دایہ] آپ کے ساتھ قبل از پیدائش کے ویزٹ کے دوران مانع حمل کے بارے میں بات چیت کرے گی۔

 

مانع حمل اور چھاتی سے دودھ پلانا

چھاتی کے ذریعے دودھ پلاتے وقت متعدد مانع حمل ادویات دستیاب ہوتی ہیں۔ یہ آپ کے بچے یا آپ کے چھاتی کے دودھ پر اثر انداز نہیں ہوں گیں (اس کتابچے میں ان کا تفصیل سے ذکرموجود ہے)۔ چھاتی سے دودھ پلانا مانع حمل کے لیے سب سے قابل بھروسہ طریقہ نہیں ہے (یہ عام طور پر 100 میں 24 خواتین کے لئے ناکام ہوجاتا ہے)۔ تاہم، آپ کے حاملہ ہونے کا امکان کم ہوتا ہے اگر:

  • آپ کا بچہ چھ ماہ سے کم عمر کا ہے اور
  • آپ کو دوبارہ سے ماہواری آنا شروع نہیں ہوئی اور
  • آپ دن اور رات کے وقت بغیر کسی بوتل کے پوری طرح سے دودھ پلا رہی ہیں (یعنی دن میں ہر 4 گھنٹے بعد اور رات کو 6 گھنٹےبعد)۔

اگر آپ کو چھاتی سے دودھ پلانے یا دودھ کی فراہمی میں پریشانی کا سامنا ہو تو آپ کو مشورے کے لیے ہسپتال میں نوزائیدہ بچوں کے فیڈنگ سینٹر سے رابطہ کرنا چاہئے۔

(تفصیلات کے لئے آخری صفحے پر معلومات کا حصہ ملاحضہ فرمائیں)۔

ایمپلانٹ

ایمپلانٹ مڑی ہوئی ماچس کی تیلی جیسا ایک چھوٹی سا راڈ ہوتا ہے جسے آپ کے بالائی بازو کی جلد کے نیچے داخل کیا جاتا ہے۔ ایمپلانٹ پروجسٹوجن نامی ہارمون خارج کرتا ہے جو آپ کی بیضہ دانیوں کو انڈے جاری کرنے سے روکتا ہے اور آپ کی بیضہ دانی کے بلغم کو گاڑھا کر دیتا ہے اور منی کو انڈے میں جانے سے روکنے میں مدد کرتا ہے۔

فوائد

  • اس کو آپ کے بچے کے پیدا ہوتے ہی ہسپتال چھوڑنے سے پہلے داخل کیا جاسکتا ہے۔
  • تین سال تک رہتا ہے۔
  • 10،000 خواتین میں سے 5 میں ناکام ہوتا ہے۔
  • جب ہٹا دیا جائے تو زرخیزی فورا˝ واپس آ جاتی ہے۔
  • ہلکی سے ماہواریاں آسکتی ہیں۔
  • چھاتی سے دودھ پلانے والی خواتین کے لیے مناسب ہوتا ہے۔
  • اس کو لگا کر بھول جائیں۔

نقصانات

  • ممکنہ طور پر بے قائدہ ماہواریاں (یا کوئی ماہواری نہیں)۔

میں اپنے بچے کی پیدائش کے بعد اس کا استعمال کب سے شروع کر سکتی ہوں؟ اپنے بچے کی پیدائش کے فورا بعد۔ اس کو گھر جانے سے قبل ہسپتال میں نصب کیا جا سکتا ہے۔

 ہارمونل انٹراؤٹیرائن سسٹم (آئی یو ایس)

 ہارمونل آئی یو ایس ایک چھوٹاسا ٹی شکل کا آلہ ہے جو کہ آپ کی بچہ دانی (رحم ) میں رکھا جاتا ہے۔ یہ رحم کی پرت کو پتلا رکھ کر حمل کو روکتا ہے اور خواتین کو اکثر اوقات ہلکی سی ماہواری آتی ہے یا بالکل نہیں آتی۔

فوائد

  • پانچ سال تک رہتا ہے۔
  • 1000 خواتین میں سے 2 میں ناکام ہوتا ہے۔
  • ہم آپ کے بچے کی پیدائش کے ساتھ ہی (لیبر وارڈ میں) یا بچے کی پیدائش کے لیے آپریشن کے دوران اس کو داخل کرسکتے ہیں۔
  • اس کو لگا کر بھول جائیں۔
  • اس کو باآسانی نکالا جا سکتا ہے۔
  • محفوظ ہارمون کی بہت کم خوراک پر مشتمل ہوتا ہے۔
  • جب ہٹا دیا جائے تو زرخیزی فورا˝ واپس آ جاتی ہے۔
  • حیض/ماہواری شاید ہلکی سی ہو گی (یا خون بہنا بالکل رک سکتا ہے)۔
  • چھاتی سے دودھ پلانے والی خواتین کے لیے اچھا ہے۔
  • اس کو بعد میں خاص طور پر جب آپ دودھ پلا رہی ہوں فٹ کرنے کے بجائے اگر آپ کی زچگی کے دوران ہی نصب کر دیا جائے تو خطرہ کم تر ہوتا ہے کہ کوائل آپ کے رحم کو پھاڑ دے گی (اس میں سوراخ کر دےگی)۔

نقصانات

  • وہ خواتین جو کہ کوائل لگواتے وقت حاملہ نہ ہوں ان کی نسبت اگر حاملہ خواتین کو ان کے بچے کی پیدائش کے وقت کوائل لگائی جائے تو ان کے رحم سے اس کے خارج ہو جانے (باہر نکل جانے کا) کا امکان قدرے کم ہوتا ہے۔
  • انفیکشن کا معمولی سا خطرہ ہوتا ہے۔
  • ممکنہ طور پر بے قاعدہ ماہواری آتی ہے جس کے حل میں چند ایک ماہ کا وقت لگ سکتا ہے۔

میں اپنے بچے کی پیدائش کے بعد اس کا استعمال کب سے شروع کر سکتی ہوں؟

ہارمونل آئی یوایس کو یا تو زچگی کے بعد پہلے 48 گھنٹوں کے اندر اندر یا چار ہفتوں بعد فٹ کیا جاسکتا ہے۔اس پر آپ کی میڈ وائف یا ڈاکٹر زچگی سے قبل بات کریں گے اور آپ کی زچگی کے وقت اس کو لگانے کے لئے منصوبہ بنایا جا سکتا ہے۔اس کو آپریشن کے ذریعے بچے کی پیدائش کے وقت بھی لگایا جا سکتا ہے۔ اگر آپکے بچے کی پیدائش طبعی طور پر ہوتی ہے تو آپ ہارمونل آئی یو ایس لگوا سکتی ہیں۔ اس بات کا جائزہ لینے کے لیے کہ آیا آئی یو ایس کو صحیح طریقے سے لگایا گیا ہے 6-4 ہفتوں بعد دوبارہ سے معائنہ کرنے کی ضرورت پیش آتی ہے۔ عام طور پر یہ معائنہ آپ کے گھر کے قریب ہی جنسی صحت کے کلینک میں ہوگا۔

کاپر انٹراؤٹیرائن ڈیوائس (آئی یو ڈی) - 'غیر  ہارمونل کوائل'

کاپرآئی یو ڈی چھوٹا سا ٹی شکل کا ایک آلہ ہوتا ہے جو کہ آپ کی بچہ دانی (رحم) میں رکھا جاتا ہے اور یہ منی کی حرکت کرنےکے طریقے کو بدل دیتا ہے۔

یہ عمل انڈے کو ذرخیز ہونے سے روکتا ہے۔ اس طرح کے آئی یو ڈی میں قدرتی اور محفوظ کاپر کی تھوڑی سی مقدار موجود ہوتی ہے۔ یہ 100٪ ہارمون کے بغیر ہوتا ہے اور ماہواری کو باقاعدہ بناتا ہے۔

فوائد

  • 5 یا 10 سال تک موجود رہتا ہے (کاپر آئی یو ڈی کی قسم پر منحصر ہے)۔
  • 1000 خواتین میں سے 8 میں ناکام ہوتا ہے۔
  • ہم آپ کے بچے کی پیدائش کے ساتھ ہی (لیبر وارڈ میں) یا بچے کی پیدائش کے لیے آپریشن کے دوران اس کو داخل کرسکتے ہیں۔
  • اس کو باآسانی نکالا جا سکتا ہے۔
  • کوئی ہارمون نہیں ہوتے۔
  • اس کو لگا کر بھول جائیں۔
  • اس کو باآسانی نکالا جا سکتا ہے۔
  • آپ کی معمول کی ماہواری کو تبدیل نہیں کرے گا۔
  • جب ہٹا دیا جائے تو زرخیزی فورا˝ واپس آجاتی ہے۔
  • چھاتی سے دودھ پلانے والی خواتین کے لیے موزوں ہوتا ہے۔
  • بجائے اس کے کہ اس کو بعد میں فٹ کیا جائے خاص طور پر جب آپ دودھ پلا رہی ہوں اگر اسے آپ کی زچگی کے دوران نصب کیا جائے تو اس بات کا خطرہ کم تر ہوتا ہے کہ کوائل آپ کے رحم کو پھاڑ دے گی (اس میں سوراخ کر دے)۔

نقصانات

  • جب اس کو بچے کی پیدائش کے وقت داخل کیا جاتا ہے تو اس کے رحم سے اخراج (باہر نکل جانے کا) کا امکان قدرے کم ہوتا ہے ان خواتین کی نسبت جو کہ حال ہی میں حاملہ نہ تھیں جب ان کوکوائل لگائی گئی تھی۔
  • انفیکشن کا معمولی سا خطرہ۔
  • آپ کی ماہواری بھاری اور زیادہ تکلیف دہ ہوسکتی ہے۔

میں اپنے بچے کی پیدائش کے بعد اس کا استعمال کب سے شروع کر سکتی ہوں؟

کاپر ہارمونل آئی یوڈی کو یا تو زچگی کے بعد پہلے 48 گھنٹوں کے اندر اندر یا پھر چار ہفتوں بعد فٹ کیا جاسکتا ہے۔ اس کے بارے میں آپ کی میڈ وائف یا ڈاکٹر زچگی سے قبل بات کریں گے اور آپ کی زچگی کے وقت کے لئے منصوبہ بنایا جا سکتا ہے۔ اس کو آپریشن کے ذریعے بچے کی پیدائش کے وقت لگایا جا سکتا ہے۔ اگر آپ کے بچے کی پیدائش طبعی طور پر ہوتی ہے تو آپ ہارمونل آئی یو ڈی لگوا سکتی ہیں۔ اس بات کا جائزہ لینے کے لیے کہ آیا آئی یو ایس کو صحیح طریقے سے رکھا گیا ہے 6-4 ہفتوں بعد دوبارہ سے معائنہ کرنے کی ضرورت پیش آتی ہے۔ عام طور پر یہ آپ کے گھر کے قریب ہی جنسی صحت کے کلینک میں ہوگا۔

انجیکشن

جیگ بالکل اپنے نام ہی کی طرح کا ایک انجیکشن ہوتا ہے جو آپ کو حاملہ ہونے سے محفوظ رکھتا ہے۔ جیگ میں پروجسٹوجن موجود ہوتا ہے جو کہ ایک ہارمون ہے جو آپ کی بیضہ دانیوں کو انڈے خارج کرنے سے روکتا ہے۔ یہ آپ کے تخمی مادے کو گاڑھا بھی کر دیتا ہے اور منی کو انڈے میں جانے سے روکنے میں مدد کرتا ہے۔

فوائد

  • اس کو آپ کے بچے کے پیدا ہونے کے بعد وارڈ میں ہی لگایا جا سکتا ہے۔
  • یہ 3 ماہ تک رہتا ہے۔
  • 100 خواتین میں سے 6 میں ناکام ہوتا ہے۔
  • ماہواری ہلکی سی یا بالکل نہیں آتی۔
  • چھاتی سے دودھ پلانے والی خواتین کے لیے اچھا ہے۔

ایک نیا انجیکشن بھی موجود ہے جو کہ آپ اپنی میڈ وائف یا ڈاکٹر سے تربیت حاصل کرنے پر ہر 3 ماہ بعد اپنے آپ کو لگا سکتی ہیں۔

نقصانات

  • انجیکشن کے لیے ہر تین ماہ بعد صحت کے کسی ماہر سے معائنہ کروائیں (جب تک کہ آپ بذات خود اپنے آپ کو انجیکشن لگانے کا فیصلہ نہ کر لیں)۔
  • جب آپ انجکشن کا استعمال بند کردیں تو ثمرآوری کی طرف واپسی میں ممکنہ تاخیر ہو سکتی ہے۔
  • ماہواری ممکنہ طور پر بے قاعدہ ہو سکتی ہے۔

میں اپنے بچے کی پیدائش کے بعد اس کا استعمال کب سے شروع کر سکتی ہوں؟

 اپنے بچے کی پیدائش کے فورا˝ بعد۔ اس کو گھر جانے سے قبل ہسپتال میں لگایا جا سکتا ہے۔

پروجسٹوجن اولی پیلز (پی او پی)

ان گولیوں میں صرف ایک ہارمون پروجسٹوجن ہوتا ہے۔ یہ گولیاں ہر روز لی جاتی ہیں۔ پروجسٹوجن کی دو قسمیں ہیں جن میں پروجسٹوجن اولی پیلز ہے: وہ روایتی چیزیں جو بیضہ دانی کے مادے کو گاڑھا کرتی ہیں اور بیضے تک پہنچنے والے منی کو روکتی ہیں اور نیا پی او پی جو کہ بیضہ دانیوں کو بیضے جاری کرنے سے روکتا ہے۔

فوائد

  • جیسے ہی آپ نے اپنے بچے کو جنم دیا اس کی شروعات کی جاسکتی ہیں- یہ بعد از پیدائش وارڈ سے دستیاب ہیں۔
  • 100 خواتین میں سے 9 میں ناکام ہوتا ہے۔
  • بعد از استعمال تبدیل ہو سکتی ہیں۔
  • چھاتی سے دودھ پلانے والی خواتین کے لیے موزوں ہے۔
  • ایسی خواتین کے لئے محفوظ ہیں جو ایسٹروجن استعمال نہیں کر سکتیں۔
  • ممکنہ طور پر کوئی خون نہیں آتا۔

نقصانات

  • ممکنہ طور پر بے ترتیب ماہواری آ سکتی ہے۔
  • ہر روز لازمی طور پر ایک ہی وقت پر لینا یاد رکھیں۔
  • اگر آپ کو پیچش یا الٹی ہو رہی ہو توممکن ہے کام نہ کریں۔

میں اپنے بچے کی پیدائش کے بعد اس کا استعمال کب سے شروع کر سکتی ہوں؟ فوری طور پر اگر آپ چاہتی ہوں تو۔ آپ کی میڈ وائف ہسپتال  سے رخصت ہونے سے قبل آپ کو گولیاں فراہم کر سکتی ہے۔

مشترکہ ہارمونل مانع حمل (سی ایچ سی)

یہ طریقے دو ہارمونز، ایسٹروجن اور پروجسٹوجن پر مشتمل ہوتے ہیں۔ سی ایچ سی کے طریقے آپ کے رحم کو بیضہ جاری کرنے سے روکتے ہیں۔

عام طور پر یہ ایک گولی ہوتی ہے جسے آپ ہر روز ایک ہی وقت پر لیتے ہیں۔

مارکیٹ میں مختلف اقسام کی گولیاں دستیاب ہیں۔

اس کے علاوہ پیچیز (پیوند) یا اندام نہانی کا چھلا بھی ہوتا ہے جو کہ بالکل گولی جیسا کام کرتا ہے۔

ایسے طریق کار کے فوائد

  • 100 خواتین میں سے 9 میں ناکام ہوتا ہے۔
  • مختصر، ہلکا اور ماہواری میں کم تکلیف دہ ہوتا ہے۔
  • بعد از استعمال تبدیل ہو سکتے ہیں۔
  • مہاسوں میں مدد مل سکتی ہے۔
  • چھاتی سے دودھ پلانے والی خواتین کے لیے مناسب ہوتا ہے۔

نقصانات

  • چند ایک خواتین جو یہ طریقہ استعمال کرتی ہیں انہیں ہائی بلڈ پریشر ہو سکتا ہے یا انکے پیروں یا پھیپھڑوں میں خون جمنا شروع ہو سکتا ہے۔ یہ بہت ہی معمولی سا خطرہ ہے۔ اگر آپ پہلے ہی سے صحت کے مسائل سے دوچار ہوں توان کی وجہ سےآپ سی ایچ سی استعمال نہیں کرسکتیں۔
  • اس طریقے کو لازمی طور پر درست انداز سے استعمال کریں۔
  • اگر آپ کو پیچش یا الٹی ہو رہی ہو توممکن ہے یہ کام نہ کریں۔

میں اپنے بچے کی پیدائش کے بعد اس کا استعمال کب سے شروع کر سکتی ہوں؟

اگر آپ چھاتی سے دودھ پلا رہی ہیں تو آپ اپنے بچے کی پیدائش کے 6 ہفتوں تک مشترکہ ہارمونل طریقہ استعمال نہیں کرسکتیں۔ اگر آپ چھاتی کے ذریعے دودھ نہیں پلا رہی ہیں تو آپ اپنے بچے کی پیدائش کے تین ہفتے بعد مشترکہ ہارمونل مانع حمل شروع کر سکتی ہیں لیکن چند ایک خواتین کو صحت کی وجوہات کی بنا پر زچگی کے بعد 6 ہفتوں تک انتظار کرنے کی ضرورت پیش آ سکتی ہے۔ اسی دوران آپ ایک دوسرا طریقہ بھی استعمال کر سکتی ہیں۔

زنانہ نسبندی

اس میں فیلوپین ٹیوبوں کو بلاک کرنا شامل ہے تاکہ منی بیضے سے ملنے کے لیے نہ جاسکے۔ اگرآپ زنانہ نسبندی کے بارے میں سوچ رہی ہیں تو آپ کو جلد سے جلد اپنی میڈ وائف یا ڈاکٹر سے بات کرنی چاہئے لہذا وہ آپ کو مشورہ دے سکیں کہ آپ کے لیےکونسے متبادل طریقے دستیاب ہیں۔ یاد رکھیں کہ اس کتابچے میں درج انٹراٹورین طریقے (ہارمونل آئی یو ایس اور کاپر آئی یو ڈی) اور ایمپلانٹ زنانہ نسبندی کے مقابلے میں زیادہ مؤثرہوتے ہیں۔

فوائد

  • مستقل ہے۔
  • 200 خواتین میں سے 1 میں ناکام ہوتا ہے۔
  • ماہواری میں تبدیلی نہیں ہوتی۔

نقصانات

  • بچے کی پیدائش کے آپریشن کے دوران ناکامی کی شرح زیادہ ہوتی ہے۔
  • ناقابل تغیر ہوتا ہے۔
  • لازمی طور پر یقین ہو کہ ایک بار پھر حاملہ نہیں ہونا۔
  • جراحی طریق کار۔
  • جرنل اینستھیٹک کی ضرورت پیش آ سکتی ہے۔

میں اپنے بچے کی پیدائش کے بعد اس کا استعمال کب سے شروع کر سکتی ہوں؟

چونکہ یہ مانع حمل کا ایک مستقل طریقہ ہے لہذا آپ کو قطعی طور پر اس بات کا فیصلہ کرنے کی ضرورت ہوتی ہے کہ آپ کو مزید اولاد کی ضرورت نہیں ہے۔ اگر بچے کی پیدائش کے لیے آپریشن کی منصوبہ بندی کر دی گئی ہو تو ممکن ہے کہ اس کام کو بیک وقت ہی انجام دے دیا جائے۔

مردانہ نسبندی - ویسکٹومی 

اس میں ان نلکیوں (واس ڈیفرینس) کو جو خصیوں سے عضو تناسل تک منی لے کر جاتی ہیں بند کر دینا  شامل ہے ۔ یہ لوکل اینستھیٹک کے تحت ایک فوری طور پر انجام دیا جانے والا طریق کار ہے۔ اس کو کمیونٹی کلینک میں انجام دیا جا سکتا ہے۔مقامی سروسز کے لیے براہ کرم لیفلیٹ کا آخری صفحہ ملاحظہ فرمائیں۔ زنانہ نسبندی کی نسبت مردانہ نسبندی زیادہ سادہ اور مؤثر ہوتی ہے۔ یاد رکھیں کہ اس کتابچے میں درج انٹراؤٹیرائن طریقے (ہارمونل آئی یو ایس اور کاپرآئی یو ڈی) اور ایمپلانٹ  زیادہ موثر، قابل تغیر ہوتے ہیں۔

فوائد

  • مستقل ہے۔
  • 2000 میں سے 1 میں ناکام ہوتا ہے۔
  • لوکل اینستھیٹک کے ساتھ کیا جاتا ہے۔

نقصانات

  • جراحی طریق کار۔
  • پیچیدگیوں کے خطرات۔
  • اس وقت تک قابل اعتماد مانع حمل استعمال کرنے کی ضرورت ہوتی ہے جب تک کہ عمل کی کامیابی کی تصدیق نہ ہو جائے۔ اس کو طریقہ کار کے بعد 12 ہفتوں میں کیا جائے گا۔

میں اپنے بچے کی پیدائش کے بعد اس کا استعمال کب سے شروع کر سکتا ہوں؟

چونکہ یہ مانع حمل کا ایک مستقل طریقہ ہے لہذا آپ کو قطعی طور پر اس بات کا فیصلہ کرنے کی ضرورت ہوتی ہے کہ آپ کو مزید اولاد کی ضرورت نہیں ہے۔آپ یا تو اپنے جی پی سے ریفر کرنے کے لیے کہہ سکتے ہیں یا اپنے آپ کو از خود  ریفر کر سکتے ہیں بشرطیکہ یہ طریق کار لوکل سروس کے پاس دستیاب ہو۔  مقامی معلومات کے لیے صفحہ 15 ملاحظہ فرمائیں۔

ہنگامی مانع حمل 

اگر آپ نے اپنے بچے کی پیدائش کے بعد ابتدائی 3 ہفتوں تک غیر محفوظ جنسی عمل انجام دیا ہو تو آپ کو ہنگامی مانع حمل کی ضرورت نہیں ہوگی۔ اگر آپ نے قابل اعتماد مانع حمل استعمال کیے بغیر پہلے 21 دنوں کے بعد جنسی عمل انجام دیا ہے تو آپ حاملہ ہوسکتی ہیں۔

ہنگامی مانع حمل کی دو اہم اقسام ہیں - کاپر آئی یو ڈی (کوائل) اور ہارمون گولیاں۔

کاپرانٹراؤٹیرائن ڈیوائس (آئی یو ڈی) - ‘غیر ہارمونل کوائل’ یہ ہنگامی مانع حمل کا سب سے مؤثر طریقہ ہے (99٪ مؤثر) اور ایمرجنسی گولیوں سے 10 گنا زیادہ موثر ہوتا ہے۔

غیر محفوظ جنسی عمل انجام دینے کے بعد 5 دنوں تک (اور بعض اوقات اس سے بھی زیادہ طویل عرصہ تک) آپ ہنگامی آئی یو ڈی نصب کروا سکتی ہیں۔ عام طور پر اس کا لگانا آسان ہے اور کسی بھی عمر کی خواتین کے لئے موزوں ہے۔ اس کو ایمرجنسی مانع حمل کی خاطر آپ کی  کم از کم اگلی ماہواری تک آپ کے رحم کے اندر رہنا ہوتا ہے لیکن آپ اس کو مانع حمل کے اپنے بنیادی طریقے (جو کہ 5 اور 10 سال کے درمیان تک رہ سکتا ہے) کے طور پر رکھنے کا فیصلہ کرسکتی ہیں۔یہ چھاتی سے دودھ پلانے والی خواتین کے لیے موزوں ہے۔

پروجسٹوجن گولی (یعنی لیونیلی ٹی ایم)

اس کو ’صبح کے بعد‘ گولی کے نام سے بھی جانا جاتا ہے کیونکہ اگر یہ غیر محفوظ جنسی عمل کے 24 گھنٹوں کے اندر اندر لی جائے تو زیادہ مؤثر ہوتی ہے۔ یہ انڈے کے اخراج میں تاخیر پیدا کرنے کے ذریعے کام کرتی ہے (اگر ایسا پہلے سے نہیں ہوا ہے)۔

غیر محفوظ جنسی عمل کے 5 دن بعد تک اسے 3 ایام تک لیا جاسکتا ہے لیکن اگر آپ اس کو لینے میں زیادہ تاخیر کریں گی تو یہ کم مؤثر ہو سکتی ہے۔

یہ چھاتی کے ذریعے دودھ پلانے والی خواتین کے لئے موزوں ہے اور یہ بچے یا دودھ کی فراہمی کو متاثر نہیں کرے گی۔

اگر آپ اسکاٹ لینڈ میں کسی جی پی کے پاس رجسٹرڈ ہوں تو یہ گولی لوکل جنسی ہلیتھ کلینک یا فارمیسیوں سے مفت حاصل کر سکتی ہیں۔

 

الپریسٹل ایسیٹیٹ (یعنی ایلاوین ٹی ایم)

یہ گولی غیر محفوظ جنسی عمل انجام دینے کے بعد 5 ایام تک لی جا سکتی ہے۔ یہ انڈے کے اخراج میں تاخیر پیدا کرنے کے ذریعے کام کرتی ہے (اگر ایسا پہلے سے نہیں ہوا ہے)۔

یہ پروجسٹوجن ایمرجنسی مانع حمل سے زیادہ موثر ہے۔ اگر آپ اسکاٹ لینڈ میں کسی جی پی کے پاس رجسٹرڈ ہوں تو لوکل جنسی ہلیتھ کلینک یا فارمیسیوں سے ایلاوین ٹی ایم مفت حاصل کر سکتی ہیں۔ مانع حمل کے ہارمونل طریقے ایلاوین ٹی ایم کو کم مؤثر بناتے ہیں ، لہذا آپ کو ایلاوین ٹی ٹی ایم لینے کے بعد 5 ایام تک مانع حمل کے کسی بھی ہارمونل طریقے کو استعمال نہیں کرنا چاہئے۔

چھاتی کے ذریعے دودھ پلانے والی خواتین کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ ایلاوین لینے کے بعد 7 دن تک چھاتی کے ذریعے دودھ ترک کردیں۔

NHS Greater Glasgow & Clyde Service

جی پی پریکٹس مانع حمل مہیا کرسکتی ہیں۔ اپنی پریکٹس سے دریافت کرنا کہ کیا دستیاب ہے مفید مطلب ہو سکتا ہے۔

 

سینڈی فورڈ جنسی ہیلتھ سروس

جنسی صحت کی ایک مکمل سروس فراہم کرتی ہے جس میں یہ شامل ہیں:

  • مانع حمل کے بارے میں معلومات اور فراہمی۔
  • انٹراؤٹیرائن مانع حمل ‘کوائل’ لگانا اور ہٹانا۔
  • ایمپلانٹ نصب کرنا اور ہٹانا۔
  • نسبندی کرنا۔
  • اسقاط حمل کی خدمات۔

برائے اپائنٹمنٹ، معلومات اور مشورہ اس پر فون کریں  8130 211 0141 عوامی تعطیلات یا ویزٹ کے علاوہ لائنیں پیر تا جمعہ صبح 8.30 بجے تا سہ پہر 4.15 بجے تک کھلی رہتی ہیں: https://www.sandyford.scot

براہ کرم اس بارے میں مزید معلومات کے لیے ہماری ویب سائیٹ ملاحظہ فرمائیں:

  • زچگی کے بعد مانع حمل